انقرہ3؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ترک صدر نے مغربی اقوام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کرنے والوں کی حمایت کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کی یورپی یونین مہاجرین سے متعلق طے پانے والی ڈیل کی شرائط پوری کرنے میں بھی ناکام ہو رہی ہے۔خبررساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ دو اگست بروز منگل انقرہ میں غیر ملکی سرمایا کاروں کے ساتھ ایک ملاقات میں ترک صدر ایردوآن نے کہا کہ جنہیں وہ اپنا دوست سمجھتے تھے، وہ دہشت گرد عناصر کا ساتھ دے رہے ہیں۔ترکی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر یورپی یونین نے مہاجرین سے متعلق ڈیل کے تحت ترک باشندوں کو شینگن ممالک کے لیے ویزاکی پابندی ختم نہ کی ، تو ترکی یہ ڈیل ختم کر دے گا۔ایردوآن نے اصرار کیا کہ فوجی بغاوت کی کوشش بیرون ممالک سے کی گئی تھی۔ انہوں نے مغربی ممالک بشمول فرانس، جرمنی، آسٹریا اور بیلجیم پر الزام عائد کیا کہ وہ پندرہ جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد ترکی کے ساتھ حمایت کا اظہار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ایردوآن کا کہنا تھا، بدقسمتی سے مغرب دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے اور ناکام فوجی بغاوت کرنے والوں کا ساتھ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پندرہ جولائی کی ہوئی ناکام بغاوت کے بعد کوئی اعلیٰ یورپی رہنما ترکی نہیں آیا ہے۔ترک صدر نے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں آج ہی کے دن یورپی یونین کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی ڈیل کے بعد یورپی بلاک وعدے کے مطابق مطلوبہ فنڈز کی فراہمی میں تاخیر کر رہا ہے جبکہ ساتھ ہی شینگن زون میں ترک باشندوں کی ویزا فری انٹری کے معاملے پر بھی پیشرفت نہیں ہورہی ہے۔رواں برس مارچ میں ترکی اور یورپی یونین نے مہاجرین کی یورپ آمد کے سلسلے کو روکنے کی خاطر ایک ڈیل طے کی تھی، جس کے بعد بحیرہ ایجیئن سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ اسی ڈیل کے تحت یورپی یونین نے ترکی کو تین بلین یورو فراہم کرنے کے علاوہ ترک شہریوں کی یورپی یونین کے ویزا فری داخلے کو ممکن بنانے کی بات بھی کی تھی۔تاہم ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ایردوآن کی طرف سے باغی عناصر کے خلاف شروع ہونے حکومتی کریک ڈاؤن پر برسلز اور انقرہ کے مابین کچھ اختلافات ابھر آئے ہیں۔ یورپی رہنماؤں نے ترکی پر بارہا زور دیا ہے کہ باغی عناصر کے خلاف کارروائی میں قانون کا پاس رکھا جائے۔ اس تناظر میں یورپی یونین نے ترکی کے حکومتی کریک ڈاؤن پر بھی تحفظات کااظہارکیاہے۔ترک حکومت پندرہ جولائی سے اب تک کم ازکم اٹھارہ ہزارمشتبہ افراد کو گرفتار کر چکی ہے، جن میں اعلیٰ فوجی اہلکاروں کے علاوہ، جج، صحافی اوراساتذہ بھی شامل ہیں۔ منگل کے دن ہی ترکی میں فٹ بال فیڈریشن کے چورانوے اہلکاروں کو بھی برطرف کر دیا ہے۔انقرہ کا کہنا ہے کہ اس ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے فتح اللہ گولن کا ہاتھ تھا۔ یہ مذہبی رہنما امریکا میں جلا وطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، جو کسی سازش میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہیں۔
وعدوں کے باوجود دس لاکھ شامی مہاجرین بچے تعلیم سے محروم
نیویارک3؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ورلڈ انٹرنیشنل چلڈرن چیرٹی کے مطابق تمام تر وعدوں کے باجود شامی مہاجرین کے دس لاکھ بچے اسکول جانے سے قاصرہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت پچیس لاکھ شامی بچے شام میں جاری لڑائی کے وجہ سے دوسرے ملکوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ فروری کے دوران لندن میں شام کے لیے ہونے والی ڈونر کانفرنس میں بین الاقوامی برادری نے ایک اعشاریہ چار ارب ڈالر کی امداد دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ابھی تک اس سلسلے میں صرف چار سو ملین ڈالر فراہم کیے گئے ہیں۔اندازوں کے مطابق شامی مہاجرین کی مدد کے لیے مزید ایک ارب ڈالر درکار ہیں۔